کیسی مشکل آن پڑی ہے، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
ننید بھی مجھ سے روٹھ گئی ہے رات ہے میں ہوں اور تنہائی
آنکھیں کب تک روکیں انکو ، اشک چھلکنے پر ہیں بضد
ضبط کی منزل چھوٹ رہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
کرب و اذیت رنج و تاسُف ، کون ہے جو محسوس کرے
یاد کسی کی بھول گئی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
ہر سو اک سناٹا چھایا ، گھر سے نکل کر جاؤں کہاں
باہر کا عالم بھی وہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
گزری شب کا ذکر کروں کیا ، ہر شب کی تصویر وہی
اِمشب بھی پوچھو تو وہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
اور کوئی دل ہو تو شاید ، اس منظر میں کھو جائے
چاندنی کیسی چٹکی ہوئی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
باہر تو خاموش ہے لیکن ، اندر بھی خاموشی میں
دل کی دھڑکن گونج رہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
آپ کے دل پہ بیتے جو یہ ، ٹوٹ نہ جائیں پھر کہیئے
مجھ پر جو کچھ بیت رہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
اپنی اپنی لے کر قسمت سب ہی جہاں میں آئے ہیں
اور میری قسمت میں یہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
ایک ہی کھڑکی کھلی ہے چھوڑی کم ہو جائے کچھ تو گھٹن
گھر میں اداسی جھانک رہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
جسکو بھلانے کی خاطر اس منزل پر پہنچ گیا
آنکھ اُس ہی ڈھونڈ رہی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی
کچھ فرصت ہو اختر تو میں خود کو سمیٹوں اندر سے
ہر شے کیسی بکھری ہوئی ہے ، رات ہے میں ہوں اور تنہائی