راز عشق کر دیا بیاں دن دیہاڑے
حضورآپ کیوں ہیں پریشاں دن دیہاڑے
چاہت میں خوف رہے نہ اندیشہ ء رسوائی
اگر آپ ہو جائیں مہرباں دن دیہاڑے
ہمیں بھی سرمحفل مرنے کا شوق ہے
آپ حسن کی گرائیں بجلیاں دن دیہاڑے
اندھیری رات میں بھی لوگ بچ نکلتے ہیں لیکن
میرے دل کا لٹا کارواں دن دیہاڑے
ان کا چاہت بھرا سندیسہ آیا تو
ہم بھی چل دیئے وہاں دن دیہاڑے
لوگ کیوں مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں ہمیں
ان کے سامنے کھلی ہے داستاں دن دیہاڑے
یہ اہل عشق بھی عجب لوگ ہیں امتیاز
ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں جاں دن دیہاڑے