راز

Poet: Obaid ullah obaid By: Obaid ullah, Peshawer

راز سینے مے محبت کا چھپاتا کیا ہے
اپنے اشکو کو اپنے دل مے دباتا کیا ہے

غور سے دیکھ میرے حالات ک کیسا ھو
اپنے حالات سے یو نظرے چھراتا کیا ھے

سینے مے اگ لگی ھے تو کھول بھی دے راز
بھید دل کے زمانے سے چھپاتا کیا ھے

دیوانگی ھے تجھ مے تو دور سی پکارو
گلی مے اسکے اسکا نام پکارتا کیا ھے

تیغ_ جگھر اترا ھی نحی خامشی کا
اسکی باتو پے فقط جان نکالتا کیا ھے

سرے محفل نادانی کے اشارے کرتا ھے
یو زمان مے مقام عشق گراتا کیا ھے

ھے تمھے عشق تو چھیر دے پردہ عزت
اپنے ما باپ کی عزت کا خیال رکھتا کیا ھے

Rate it:
Views: 526
14 Jun, 2014