راستوں منزلوں کی بات نہ کر
بے یقیں سلسلوں کی بات نہ کر
مفلسی سیکھ خود میں خوش رہنا
دوستوں محفلوں کی بات نہ کر
دونوں باہم رقیب صدیوں کے
کشتیوں ساحلوں کی بات نہ کر
بعد مدت سجی ہے بزم طرب
آج مردہ دلوں کی بات نہ کر
میرے دل کے بہت قریب ہے تو
دوریوں فاصلوں کی بات نہ کر
ایک ہی قافیہ ہے ایک وزن
عادلوں قاتلوں کی بات نہ کر
کچھ نہیں دیکھتے یہ دیکھ کے بھی
جرم میں شاملوں کی بات نہ کر
عاشقی دوستی خلوص وفا
اے حسن ناولوں کی بات نہ کر