رجناب
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaپلکوں سے پلکیں میں ملاتا نہیں
جب سے آنکھ لگی آنکھ لگاتا نہیں
گناہ ہے اگر عشق تو یہ بھی سچ ہے عالم
بنا عشق کے کوئی رجناب پاتا نہیں
مُدت سے جس کے انتظار میں بیٹھا ہوں
وہ شحض غلطی سے بھی اِدھر آتا نہیں
غم مجھے بھی ہے اگرچہ محبت کا
مگر اب میں آنسو یُوں بہاتا نہیں
جلتا ہے دل شام وسحر میرا اب
اِس لئے بھی چراغ جلاتا نہیں
دردِ داستاں لکھتا ضرور ہوں مگر
بے درد لوگوں کو سُناتا نہیں
حالِ دل میرا مت پوچھو مجھ سے
میں اپنے سبب کسی کو رُلاتا نہیں
جانا ہے چھوڑ کے تو شوق سے جائو
کسی کے جانے سے کوئی مر جاتا نہیں
گِر جائے جو پھول شاخ سے کبھو
راہگزر بھی اُسے پھر اُٹھاتا نہیں
جب سے ہوئے ہیں ناکام محبت میں
قسمت کو اب میں آزماتا نہیں
بھول گئے جو اول و آخر سب
دل اُس کو مگر بھلاتا نہیں
توڑتے ہیں دل اگرچہ بے وفا لوگ
ہنر یہ وفادار کو کوئی سکھاتا نہیں
نہال ہوئے ہو جُدا تم جس روز سے
کومل گلاب کوئی میرے لئے لاتا نہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







