کہ رخ ھوائون کا بدل گیا ھے۔
بہار کا پتہ گل کو چل گیا ھے
امید کی کرنین فوٹتی ہین ہرسو۔
نا امیدی کا سورج ڈھل گیا ھے۔
خوشیون کے بادل امڈ آئے ہین دیکھو ۔
غمون کا کہرا چھنٹ ٹل گیا ھے۔
پیار کی بارش برسے گی رم جھم !!!
بوندون کے تیور سے پتہ چل گیا ھے
رت بہار آنے کی نوید ھے یہ
پھولون کی مہک سے پتہ چل گیا ھ