محبت ہم نے کی رسوا ہمیں ہی ہونا تھا
وہ تو معصوم ہیں کیا ان کا نام ہونا تھا
کون کہتا ہے انہیں ہم سے محبت نہ تھی
ان کے دل میں ہمارے نام کا اک کونہ تھا
اب کہاں ان سے روابط کے سلسلے باقی
ایک نہ ایک دن یہ سلسلہ کم ہونا تھا
محبت نے یہی سوغات ازل سے پائی
تہی دامان وفا اشکوں سے تر ہونا تھا
ہمیں عظمٰی یہ شکایت رہی زمانے سے
وفائے دشمناں ہر بار تمہیں ہونا تھا