رقیب میرا ابھی میرے در سے

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

رقیب میرا ابھی میرے در سے گزرا تو ہوگا
لگا ہے ایسے کہ میرے وہ گھر سے گزرا تو ہوگا

خیال یار میں کچھ یاد بھی رہا نہیں مجھ کو
کمال یار تھا جان و جگر سے گزرا تو ہوگا

تباہ حال ہے غربت سے ہی وطن یہ ہمارا
امیر شہر سے پوچھو ادھر سے گزرا تو ہوگا

کبھی کبھار ملاقات ہو ہی جاتی تھی ان سے
خمار عشق ہمارے ہی سر سے گزرا تو ہوگا

نہیں سمجھ میں سکا چال اس زمانے کی یارو
ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا تو ہو گا

اداسی چھائی ہے شہزاد ہے بہت یہاں غربت
وہ جانتا نہیں کچھ بھی ادھر سے گزرا تو ہوگا

Rate it:
Views: 174
17 Dec, 2022
More Love / Romantic Poetry