اب تو ہونی ہے تو ہونی کو بھی ٹالو گے میاں
اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو مٹا لو گے میاں
وہ جو مدت سے منقش ہے خیالوں میں مرے
رنگ دیدوں، تو وہ تصویر بنا لو گے میاں ؟
آج حق بات کا پرچار تو کرتے ہو بہت
کل اٹھانا پڑی شمشیر ، اٹھالو گے میاں ؟
ہاتھ پہ اپنے ، کلیجے کو سجا لائے ہو
تم تو روٹھے ہوئے سیاں کو منا لو گے میاں
آسماں کیسے نہ پھر آپ کے تابع ہوگا
جب ستاروں پہ کمند آپ ہی ڈالو گے میاں
تم چھپا کر بڑا پن تو دکھا سکتے ہو
ایک الزام کو تم کتنا اُچھالو گے میاں
یاد منہ زور خیالوں سے بھرا ریلا ہے
کیسے موجوں کو سمندر سے نکالو گے میاں
کیسے تعبیر کی صورت میں ڈھلا ہے مفتی
تم تو کہتے تھے کہ یہ خواب چھپا لو گے میاں