تمہارے نام سے مہکے ہیں سب گلزار روحِ من
تمہاری یاد سے روشن ہیں سب اشعار روحِ من
گلابوں میں تمہاری نرم پلکوں کی جھلک پائی
چمکتا چاند، نرگس، اور رخِ دلدار روحِ من
سمن کے لب پہ ٹھہری ہے حیا کی شوخ خوشبو بھی
حسیں کلیوں میں ہے عکسِ لب و گفتار روحِ من
مہک جاتی ہیں راہیں، جب تمہاری دید ہوتی ہے
کہ جیسے مشک بکھرے ہو سرِ بازار روحِ من
نظر اٹھتی نہیں، جگنو سے چمکے تیرے عارض پر
کہ جیسے رات میں کھلتے ہوں سب انوار روحِ من
یہ دنیا باغ ہو یا پھر چمن ہو، تم جہاں رکھ دو
وہیں پر کھل اٹھے گا رنگ کا سنسار روحِ من
محبت بے حساب ایسی کہ میں نے اے نگارِ جاں
غزل کا میں نے رکھا ہے ردیف اس بار، روحِ من
ہے عادلؔ کا بھی دل محوِ تمنا، اے متاعِ زیست
ترے دم سے ہے قائم حسن کا معیار، روحِ من