روح سلامت ہے جسم کو فنا ملی ہے
کسی کی محبت میں یہ سزا ملی ہے
ہم تو ہر کسی سے بھلائی کرتے رہے
نا جانے کس سے ہمیں بددعا ملی ہے
وہ جس کا پیار ہمارے مقدر میں نا تھا
اس سے ہماری تقدیر کیسے جا ملی ہے
ہم پہ تو سب نے ظلم و ستم ڈھائے
ہماری جانب سے سب کو وفا ملی ہے
جب کسی صحرا میں میرا کارواں پہنچا
کانوں میں رس گھولتی اک صدا ملی ہے