روز اک موڑ یہ کیوں لاتا ہے رستہ آخر
Poet: azharm By: azharm, dohaروز اک موڑ یہ کیوں لاتا ہے رستہ آخر
 اس گزر گاہ پہ دیکھیں گے تو کیا کیا آخر
 
 جانے کیسی تھی مرے ہونٹ پہ رکھی ہوئی پیاس
 رو پڑا ہاتھ اُٹھائے ہوئے دریا آخر
 
 آج اُترا وہ مری بات کی گہرائی میں
 کچھ سہولت سے مجھے اُس نے بھی سوچا آخر
 
 تُو نے آندھی کو کھُلی چھوٹ جو دے رکھی تھی
 کب تلک خیر سے رکھتا مجھے خیمہ آخر
 
 کوئی اندازہ لگائے مری مجبوری کا
 تُجھ پہ کرنا ہی پڑا مجھ کو بھروسہ آخر
 
 تُجھ کو دعویٰ تھا ترے فن میں تو یکتائی کا
 کوزہ گر چاک سے اُترا میں ادھورا آخر
 
 اس قدر کہہ تو دیا اُس نے: ’چلا جا اظہر’ 
 اس بہانے سے ہوا مجھ سے وہ گویا آخر
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 