روز تاروں کی نمائش میں خلل پڑتا ہے
Poet: Aazi By: Azam, Gujranwalaروز تاروں کی نمائش میں خلل پڑتا ہے
 چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
 
 اک دیوانہ مسافر ہے میری نظر میں
 وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے
 
 اپنی تعبیر کے چکر میں میرا جاگتا خواب
 روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے
 
 روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
 روز شیشوں سے کوئی کام نکل پڑتا ہے
 
 اس کی یاد آئی ہے سانسوں ذرا آہستہ چلو
 دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے
More Love / Romantic Poetry







