روٹھا ہوا ہے یار مناؤں تو کس طرح
اس کو یقیں وفا کا دلاؤں تو کس طرح
آتا نہیں ہے پاس محبت لئے کبھی
سنگدل ہے اس کو پاس بلاؤں تو کس طرح
شرط وفا تو کوئی بھی باندھی نہیں کبھی
اب اور اپنا پیار جتاؤں تو کس طرح
جس کی میں ہو چکی ہوں وہ میرا نہ ہو سکا
اس کو بھلا میں اپنا بناؤں تو کس طرح
اس کے بغیر شام و سحر ہیں بہت اداس
لیکن یہ بات اس کو بتاؤں تو کس طرح
جو روٹھ کر بھی یاد بہت آ رہا ہے آج
سارہ اسے میں دل سے بھلاؤں تو کس طرح