کئی سال پرکھنے سے یہ ادراک ہوا ہے
روٹھ جانے سے کبھی ملتا نہیں کچھ
چاہئے بس ذرا سا بغض کا تڑکہ
خون کو سفید کرنے میں
غلط فہمی جو بڑھ جاۓ
صدیاں بیت جاتی ہیں
دوریاں مٹانے میں
انمول رشتے جو عطا کیے رب نے
بےمول کردیا انہیں چند لفظوں نے
وقت کا پہیہ آگے بڑھ رہا ہے
موت کی جانب زمانٓ
پھر جب دامن اپنا لگے چھوٹا
پچھتاوا زہر بن کر مار دیتا ہے
ہاں سچ میں جان لیتا ہے