رُخ سے گیسو ہٹا کہ دیکھو نا
پھر زرا مُسکرا کہ دیکھو نا
میری آنکھوں میں پیاس ہے کتنی
آج نظریں ملا کہ دیکھو نا
پیار ہی پیار ہے تمہارے لئے
تم میرے پاس آ کہ دیکھو نا
دوریوں کا عذاب کیسا ہے
خود سے کچھ دور جا کہ دیکھو نا
جو بچھڑ جائے لوٹتا کب ہے
کون کیا تھا کہاں ہے دیکھو نا