ہر وقت جو ان آنکھوں میں، میں لالی رکھتا ہوں
تیرے غم کی سوغات ہے، جسے سنبھالی رکھتا ہوں
کبھی دیکھتا رہتا ہوں، رعنائیِ زندگی کے خواب
کبھی اعصاب پہ مسلط، خام خیالی رکھتا ہوں
تجھ سے مِل کے جدا ہونا، میری جان لے لیتا ہے
اسی لئے ملاقات کو میں، ٹالی رکھتا ہوں
تیرے بعد بھی پہروں ، تجھی کو سوچتا رہتا ہوں
تیری یاد سے گھر دل کا، نہ کبھی خالی رکھتا ہوں
کبھی شاعری کا زور، تو کبھی مے کشی کا دَور
بچھڑ کے تجھ سے، نئی راہ کوئی نکالی رکھتا ہوں
جان تک لٹا دیتا ہوں، کبھی ہنسی پہ کسی کی
بگڑ جاﺅں تو پھر لہجہ بھی، جلالی رکھتا ہوں
خفا ہو بھی جائے تو، میرے پاس ہی آتا ہے
محبت اس کے لئے جو حاوی، بے مثالی رکھتا ہوں