رہے دل میں داستاں میری
نہ سمجھے کوئی یہاں زباں میری
رنگ برنگی اس جہاں میں
کسں کس پے کروں جاں میری
جب جھکوں گا پھر دیکھنا سیاقی
نہیں جائے گی عبادت رائیگاں میری
خبر نہیں کیا وہ سوچتا ہوگا
سوچتا ہوں بتا دوں پر سنے گا کب کہاں میری
ستاروں سو جاؤ نہ جاگو ساتھ ساتھ میرے
گزر جائے گی یہ شب بھی پریشاں میری
جلایا چراغ چہرہ نظر آیا اس کا
قسم سے قلزم آپڑی ہے جان میں جاں میری