تجھ سے بچھڑ کے اب جینا ہو گا یہ زہر بھی مجھے اب پینا ہو گا تری سوچ کے ساگروں سے نکلے گا ناجانے پھر کہاں میرا سفینہ ہو گا نہال کسی ہم درد کی آس نہ رکھ زخم ترا ہے تجھے ہی سینا ہو گا