حال اپنے دل کے ہر زخم کا سناتا ہوں
غزل اپنے زخموں کے لہو سے بناتا ہوں
جتنے بھی ستم مجھ پر تو چاہے ڈھا لے
تیرا ہر ستم دنیا سے چھپاتا ہوں
ہے کتنی محبت میرے دل میں تیرے لئے
گر نہ ہو یقیں دل چیر کے دکھاتا ہوں
کرتا رہتا ہے جو ستم تو مجھ پر
لگائے داغ تیرے دن بھر مٹاتا ہوں
ملتے ہیں راستے میں وہ جب بھی شاکر
دیکھ کر انہیں سدا میں مسکراتا ہوں