زمانے کی نگہداری سے نکلو
مری جاں اب تو بیزاری سے نکلو
کبھی آؤ مرے خلوت کدے میں
کبھی تو چاردیواری سے نکلو
محبت کے لیے دنیا بنی ہے
یہ دولت کی پرستاری سے نکلو
کوئی تم سا نہیں ہے شہر بھر میں
رقیبوں کی طرفداری سے نکلو
مجھے دیکھو مروت کی نظر سے
نظر کی اب جفاکاری سے نکلو
یہ کیسی کج روی ہے دوستی میں
تعصب کی شرر باری سے نکلو
ہمیں وشمہ شکایت تو نہیں ہے
گزارش یہ ہے ستمگاری سے نکلو