زندگی بن آپ کے میں معتبر کیسے کروں
اورپھر آباد اس دِل کا نگر کیسے کروں
مانتی ہوں کٹ ہی جاتے ہیں یہ پل اچھے برے
دل کو لیکن کیسے سمجھاوں،بسر کیسے کروں
پھیر لوُں آنکھیں وفا سے کِس طرح ممکن ہے یہ.
زندگی بھر کی عبادت بے ثمر کیسے کروں
وہ چلا آۓ گا اِک لمحے میں پرُسش کو مرِی
ہے یقیں مجھ کو ، مگر اُس کو خبر کیسے کروں
صبر کا دامن کِسی حالت میں اپنے ہاتھ سے
چھوڑ کروشمہ دعائیں بے اثر کیسے کروں