زندگی تو ترے بغیر بھی گزر جائے گی
ہاں ! مگر جینے کی خواہش مر جائے گی
میں چلتا پھرتا تمہیں دیکھائی تو دونگا
مگر میری ہمت توٹ کر بکھر جائے گی
میری یاد کے سائے رہے گے ترے ساتھ
تُو مجھے چھوڑ کے جدھر جدھر جائے گی
جامِ شراب نہیں بے خودی عشق کی ہے
خماری رہے گی البتہ زندگی اُتر جائے گی
لمحوں کا شمار ہے شمار ہے دنوں کا
نہال جدائی اور دو عاشقی نکھر جائے گی