زندگی موت کی امانت ہے کوئی بخشش کا روپ نہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiزندگی موت کی امانت ہے کوئی بخشش کا روپ نہیں
ہم خود سے رنج ہیں کسی کی کشش سے دھوپ نہیں
سہل کر چلو کہ سنجیدگی ہی آپ میں ٹھہر جائے
جس کے عمل مہانتا ہیں ان کو ضرور محبوب نہیں
ہم ہر خوشامدی کی اہل تکمیل مانتے ہی آئے ہیں
دلکشی نے بھی شکایت کی کہ یہ تمہارے اسلوب نہیں
حق دیرینہ کسی کی مانگ میں بھی تروید کرتے ہیں؟
تدبیر کی تصدیق ہوئی ہے کہیں یہ ستارہ غروب نہیں
میری فرہنگ طبیعت آپ کو محروم تو نہیں کرتی
پھر بھی یوں حقارت مزاج رہو یہ تو ضرور نہیں
میرا انتخاب، دلسوزی اور یہ خیالوں کی بلندیاں دیکھ
سب اپنے فہم کی تجویز ہے اس میں کوئی غرور نہیں
More Love / Romantic Poetry






