زندگی پیار میں قندیل بھی ہوسکتی ہے
رنج و غم درد کی زنبیل بھی ہو سکتی ہے
تم نہ سمجھو گے کوئی اور سمجھ لے گا اسےِ
حامشی درد کی ترسیل بھی ہوسکتی ہے
کچھ سنھبل کر رہو انِ سادہ ملاقاتوں میں
دوستی عشق میں تبدیل بھی ہوسکتی ہے
راہ الفت ہے معجزائی کرامات لیے
دھڑکنِ دل یہاں تحلیل بھی ہو سکتی ہے
اس قدر ٹوٹ کے تو عشق نہ کرنا وشمہ
دیکھ اس راہ پہ تزلیل بھی ہو سکتی ہے