زندگی کی ابتدا کا سلسلہ الٹا غلط
Poet: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی By: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی, houstonزندگی کی ابتدا کا سلسلہ الٹا غلط
یعنی ٹہرا آپکی نظروں میں سب سیدھا غلط
زندگی کو جانچنے کا کوئی پیمانہ نہیں
اور جس نے موت کا چاہا تعین تھا غلط
جستجوئے شوق ِ منزل کا فقط فقدان تھا
نہ تو منزل ہی غلط تھی نہ ہی تھا رستہ غلط
زندگی تو مسئلہ ء فیثا غورث بن گئی
کچھ نے تو جانا غلط اور کچھ نے پہچاناغلط
آج ہے وہ جنگ ناحق کل جسے مانا جہاد
آپکی تاویل سے تو ہوگئے شہدا غلط
وقت تھا اپنا مُعَلِّم پڑھ لیا اخلاص سے
جانے کیا پوچھا غلط جو اس نے بتلایا غلط
اے ضمیرِ بستی ءِ اِحساس مشکل ہوگیا
جاننا مردہ غلط ہے یا کہ” تُو زندہ غلط”
جذبہ ء ِعشق ومحبت اک یقیں کا نام ہے
ریت رسمیں سب غلط ہیں اور ہے دنیا غلط
“برقی خط “نے دی ہے فرسودہ خیالوں سے نجات
پیار میں ہوتا نہیں ہے” کام جلدی کا ” غلط
ایک مدت بعد مفتی ٹھیک وہ ثابت ہوئیں
ہم نے جو آبا کی باتوں کو سدا سمجھا غلط
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






