زندگی کی امید کرتی ہوں
خود سے گفت و شنید کرتی ہوں
تیری حسرت سے اپنی سانسوں کی
پیاس اب بھی کشید کرتی ہوں
وہ جو گم ہو تو ڈھونڈتی ہوں اسے
سامنے ہو تو عید کرتی ہوں
سوئے شبیر میری منزل ہے
خواہشوں کو شہید کرتی ہوں
اب بھی پانے کو منزلیں وشمہ
تگ و دو کچھ مذید کرتی ہوں