ساتھ مجھ کو ترا ملا ہوتا
بس کیا کچھ نہیں ہوا ہوتا
میں تڑپتا رہا سہارے کو
مجھ کو تیرا ہی آسرا ہوتا
میری قسمت بھی سنور ہی جاتی
دل میرا درد آشنا ہوتا
تیری بس آرزو رہے مجھ کو
میرا یہ مدعا سِوا ہوتا
غیر سے التفات نہ میرا
ورنہ اٌس کا پتہ چلا ہوتا
تیری خاطر لٹا دیا سب کچھ
یہ نہ سوچا کہ اُس کا کیا صلہ ہوتا
کوئی گزرا نہ وقت بھی ایسا
تو تصور میں نہ رہا ہوتا
آرزو بس یہی میری ہوتی
درد میں تیرے مبتلا ہوتا
تم تو اپنے ہو یہ سمجھ کر ہی تو
غیر سے نہ یہ گلہ کیا ہوتا
تیری چاہت ہی اثر کو بھاتی
ورنہ جیتے جی مر گیا ہوتا