بول نہ بول ہے جانے والےسن تو لے دیوانوں کی
اب ہم سے دیکھی نہیں جاتی یہ حالت ارمانوں کی
حسن کے چڑھتے پھول ہمشہ بے قدروں کے ہاتھ بکے
اور چاہت کے متوالوں کودھول ملی ویراروں کی
پھول سے نازک جزبوں پر بھی راج ہے سونے چاندی کا
یہ دنیا کیا قیمت دے گی سادہ دل انسانوں کی
رشتے ناتے ٹو ٹے ہیں لوگ اب رب سے روٹھے ہیں
جزبوں کی اہمیت نہیں اہمیت ہے سامانوں کی
سادہ دل انسانوں میں بیٹھے اپنے ہی غاصب ہیں
دوست خجر بکف ہوں تو کیا ضرورت شیطانوں کی