زلفیں ہیں بکھری بکھری اور لب پہ شوخیاں
سانسیں ہیں بہکی بہکی ، آنکھوں میں مستیاں
مانا کہ اور بھی ہیں جہاں میں بہت حسیں
تم سا مگر نہیں ہے کوئی بھی مہہ جبیں
شام و سحر قریب تمھیں دیکھتا رہوں
اک پل کی تم سے دوری گوارا مجھے نہیں
مجھ پر گرا رہے ہو اداؤں کی بجلیاں
سانسیں ہیں بہکی بہکی،آنکھوں میں مستیاں
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چلیں کہہ رہا ہے دل
بانہوں میں لے کے پیار کریں چاہتا ہے دل
تم سے بہل گیا ہوں نہ اب ساتھ چھوڑنا
تنہا ہوں عمر بھر کو تمھیں مانگتا ہے دل
اڑتی ہیں تیرے پیار کی اس دل میں تتلیاں
سانسیں ہیں بہکی بہکی، آنکھوں میں مستیاں
زلفیں ہیں بکھری بکھری اور لب پہ شوخیاں
سانسیں ہیں بہکی بہکی ، آنکھوں میں مستیاں