ساون کا جب مہینہ ہوتا ہے
تو دل کیوں بیتاب ہوتا ہے
بادل گرجتے ہیں
آسماں برستا ہے
پروانے جشن مناتے ہیں
ایسے میں تم یاد آتے ہو
سوچتا ہوں میں
فرصتوں کے لمحے میں
کہ اتنی چھوٹی دنیا میں
انسانوں کے سمندر میں
تم اکیلی ہو
میں بھی اکیلا ہوں
کبھی یاد کرتا ہوں
کھو گئے ہیں جو لمحے
اور کبھی
تم کو یاد کرتا ہوں