سبقت میں تھی بے لطفی اور حقیر تھے ہم

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

سبقت میں تھی بے لطفی اور حقیر تھے ہم
ابکہ نہیں معلوم کہ کس کے تقدیر تھے ہم

شوق کی تحرک نے فہمائش بھی نہیں کی
سورج ڈھلنے پر سوچا کہ کتنے شریر تھے ہم

بے جا بھاپ دل میں تو بستے ہی رہے
صحرا میں خاک اڑی کون سی جاگیر تھے ہم

ہجر کی بیہودگی نے ہی گمنام رکھ دیا
خود سے ہی مُکر بیٹھے اتنے دلگیر تھے ہم

وہ باہیں بھی کس طرح اٹھا پائیں گی
نظر سے گرے، نہیں تو بے نظیر تھے ہم

اتفاق کی ادا پر جان قربان کردیتے تھے
دکھ اس بات کا ہے کہ کیوں امیر تھے ہم

 

Rate it:
Views: 301
06 Jan, 2011