سبھی سیکھتے ہیں یہاں پھر چلنا آتا ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiسبھی سیکھتے ہیں یہاں پھر چلنا آتا ہے
کسے سہاروں سے پہلے یوں اٹھنا آتا ہے
پھسل جاتے ہیں پاؤں ترغیب کیئے بغیر
راہوں کو آج بھی خوب ورغلانا آتا ہے
تم فن مصور سمجھو یا محروم ان کو
عاشقوں کو تو ہر درد جھیلنا آتا ہے
شبنم اور دھوپ کا وصال ہوا جب سے
کلیوں نے کہدیا کہ ہمیں کھلنا آتا ہے
نینوں کی مدہ ابکہ پینے کی ضد تھی
آنکھوں کو تو ہر طرح سے بہکانا آتا ہے
محبت کی ڈوری کھچنے سے پہلے سنتوشؔ
کسی نے پوچھ لیا تمہیں نبھانا آتا ہے
More Love / Romantic Poetry






