میری الفت، وفا، سب ترے واسطے
راحتوں کی دعا، سب ترے واسطے
حالِ دل سے میرے کب تو واقف نہ تھا
پھر بھی جو کچھ لکا، سب ترے واسطے
تیرے عشاق نکلے پتہ ڈھونڈنے
ہیں وہی لاپتہ سب ترے واسطے
یہ اندھیرا، سیاہی مجھے سونپ دے
رنگِ قوس قزح سب ترے واسطے
بس کہ اپنائیت کا اگر جام ہو
تو میرے ساقیا! سب ترے واسطے
ایرے غیرے جو تھے کچھ میرے آشنا
وہ تعلق بھی تھا سب ترے واسطے
آج طاہر نے اپنوں کا رکھا بھرم
کس لئے اے خدا؟ سب ترے واسطے