سب ر نجشیں بھُلا کر ، آؤ ایک ہو جائیں
بُجھے دیے جلا کر ، آؤ ایک ہو جائیں
وہ جو دُور بس رہے ہیں اُنھیں پاس لیکر آئیں
سب فاصلے مٹا کر ، آؤ ایک ہو جائیں
دل کی کدورتوں کو محبت کا رنگ دے کر
یہ سفر حسیں بنا کر، آؤ ایک ہو جائیں
مل جائیں ابکے پھر تو ، ہونگے جدا کبھی نہ
کوئی گیت ایسا گا کر ، آؤ ایک ہو جائیں
قاسم ہے بیگناہ، پھر بھی جھُک رہا ہے
کہہ دو کوئی اُن سے جا کر ، آؤ ایک ہو جائیں