سب سےانوکھی ان کی ادائیں ہیں
زلفیں ہیں کے گھنگور گھٹائیں ہیں
بن سنور کےوہ گھر سےنکلےہیں
اسی لیےآج کتنی حسیں فزائیں ہیں
جب بھی غموں کی دھوپ ہوتی ہے
اس کی باتیں دیتی مجھے چھائیں ہیں
ان دنوں ان سے مراسم نا سہی تو کیا
مجھے آج بھی یاد ان کی وفائیں ہیں
میرے کانوں میں ہر پل گھونجتی ہیں
نا جانےیہ کس کی صدائیں ہیں