جانے الفت کی تمناؤں میں کیا رکھا ہے
سب کو دیوانہ محبت نے بنا رکھا ہے
صرف رسوائی ہے ،بربادی ہے ان کاموں میں
کیا بھلا رکھا ہے ملنے کی حسیں شاموں میں
جب ہوں ناکامئی الفت سے یہ دوچار کبھی
ڈوب جاتے ہیں سدا کے لیے پھر جاموں میں
دل ہزاروں کا محبت نے جلا رکھا ہے
سب کو دیوانہ محبت نے بنا رکھا ہے
کیا یہ بہتر نہیں انسان کوئی کام کرے
عشق میں ڈوب کے نہ زیست کو ناکام کرے
اپنی عزت کو بچائے کہ یہی اچھا ہے
نام ماں باپ کا دنیا میں نہ بدنام کرے
نام محبوب کا ہونٹوں پہ سجا رکھا ہے
سب کو دیوانہ محبت نے بنا رکھا ہے
جانے الفت کی تمناؤں میں کیا رکھا ہے
سب کو دیوانہ محبت نے بنا رکھا ہے