ستمگر باز نہیں آتا ستم ڈھانے سے
آخرکیوں نہیںملتا اپنےدیوانےسے
اس کےپاس جانے کی فرصت نہیں
ہم فارغ نہیں ہوتےآنسو بہانے سے
اسےپانے کا خیال ہی چھوڑدیا ہے
ہم باز آئے راتوں کو دل جلانے سے
اب کی بار بڑی ہمت کا مظاہرہ کیاہے
ورنہ تم مان جایا کرتےتھےمنانےسے