سنو جاناں جب کبھی ہوا کےدوش پر تیری
کوئل سی آواز میری سماعتوں سے ٹکراتی ہے
وہ میرے کانوں میں رس گھولتی ہے پھر میں مدھوشی
کے عالم میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہوں
تیری مدبھری آواز جب میرے کمرے کی خاموش فضا
میں گونجتی ہے تو میرے دل کے تاروں کو چھو لیتی ہے
میں تیری مترنم آواز کی شیرنی سے دیوانہ ہو جاتا ہوں
اور پھر انہی پرانی یادوں میں کھو جاتا ہوں
جب ہر پل میرے لب پہ تیرا نام ہوتا تھا
میری شاعری کا ذکر صبح و شام ہوتا تھا
پھر تو لوگوں کی باتوں میں آنے لگی
مجھ سے دور جانے لگی
آج احساس ہوا کے تیرے بن میری زندگی ادھوری ہے
سانسوں کی طرح میرے لیے تیرا پیار بھی ضروری ہے
خدا کے لیے مجھے اب اور نا تڑپاؤ
سدا کے لیے میرے پاس چلے آؤ