بہت دنوں سےمرےاندریہ سوال اٹھتا ہے
توخوش ہےمجھ سےدوریاملال اٹھتا ہے
تو کمال کا انا پرست,میں ضدی بلا کی
دیکھ محبت کاکیاانجام اس حال اٹھتا ہے
مجھےسامنے دیکھ کر قدم ترےلڑکھڑائے
خون گردش ہوئی تیزدیکھ کیاکمال اٹھتا ہے
سارے طائر دکھی سے بیٹھےسوچتے ہیں
دیکھئےاب شکاری کا کیا نیاجال اٹھتا ہے
اس لئیےسرخ رنگ پہنےرھتی ہوں اکثرحمیرا
اسنےکہا ترا حسن اسمیں بیمثال اٹھتا ہے