شبِ آرزو ہے نہ کوئی تمنّا میری
لگی نظر کسی کی لٹ گئی دنیا میری
کبھی تو ملیں گے کہیں سے وہ
کبھی تو اثر کرے گی دعا میری
ہماری محبت کی وہ حد دیکھتے رہے
مگر حد سے گزر گئی انتہا میری
سرِ بارازِ حُسن جو آئے بھول کے ہم
خوں کے آنسووں رولائی گئی وفا میری
اب اور بھی مسافر دیکھ رہا ہوں اُدھر
تھی جو برسوں سے گزرگاہ میری
ترک کر دیا وہاں جانا ہم نے
ان حُسن والوں سے جہاں،توبہ میری