ترے خیال سے سرگوشیاں کروٓں کب تک
میں تیری یاد سے بہلاوٓں خود کو اب کب تک
بسا کے روح میں تجھ سے کلام کرتی ہوں
میں اپنے خوابوں کی دنیا میں کھوئے رہتی ہوں
دلِ تباہ کے ہمراہ تھک گئیں آنکھیں
ہمارے بیچ کے اب فاصلے بھی بڑھتے ہیں
یہ بھیگی آنکھوں میں شیشوں کی کرچیوں کی طرح
تمام عمر یہ لگتا ہے چبھنے والی ہیں
یہ میرے دل کو ہمیشہ ہی ڈسنے والی ہیں
یہ سسکیاں، یہ مرے اشک ،اف، ارے توبہ
میں اپنے درد کو کب تک دلاسا دیتی رہوں
اب انتطار کے لحمے بھی خود پریشاں ہیں