چلو کچھ اور نہیں
سفرِحیات لکھتا ہوں
اور وہ بھی جہاں سے تم ساتھ ہو
وہ حالات لکھتا ہوں
پہلے پہل تم سے ۔۔۔کب ملا تھا
تم کن رنگوں میں ملبوس تھیں
اور میں نے کیا پہنا تھا
کیا ہم یونہی ملے تھے
یا تم سے کوئی کام تھا مجھکو
تم سے تمھارے بارے میں پوچھاتھا
مجھے یوں لگ رہا ہے کہ جےسے
ہم ایک دوسرے کو جانتے تھے
اس جان پہچان بڑھانے کو
ہم کہیں اور ملے تھے
تم پہلے سے موجود تھیں وہاں
میرے انتظار میں مبتلا
ذرا دیکھو میں نے آج تک نہیں پوچھا میرا انتظار کیسا تھا
خاموشی سے میری۔۔۔ تم پریشان سی تھیں
میں اس ملاقات پر حیران تھا
باتیں کیا ہوئیں تھیں ۔۔۔اب مجھ کو یاد نہیں
ہاں ہم نے کسی فوڈ کورٹ میں بیٹھ کر کچھ کھایا تھا
اب مجھے یاد آیا!
تم نے مجھے میری سالگرہ پر کہیں باہر بلایا تھا
خوبصورت سے پھولوں کا تحفہ بھی دیا تھا
دوپہر سے کچھ کچھ شام ہوئی تھی
بہت خالی خالی سی ہماری ملاقات ہوئی تھی
زندگی ہمارے ساتھ ہوئی تھی
شام رات کے پہلو میں سونے کو تھی
دن ڈھلنے سے پہلے تمھیں بھی لوٹ جانا
میرا بھی کہیں اور ٹھکانا تھا
یاد ہے مجھے ۔۔۔تم سے بجھڑتے ہوئے
یہ احساس ہورہاتھا ۔۔۔سورج کہ ساتھ ساتھ
سفرِ حیات تمام ہوا چاہتا ہے