سنو
رات میں چاند کو تکتے ہؤئے
خوابوں کی لڑیاں پروتے ہؤئے
لبوں پر خواہشیں سجاتے ہؤئے
کسی کی بانہوں میں گھر بناتے ہؤئے
دلِ ناداں خوشیاں مناتےہؤئے
نا جانے کیوں بھول بیٹھا تھا
کتنا تھک گے تھے ہم خود کو بہلاتے ہؤئے
تھکنا تو شرط ہے ہرسفر میں مگر
کچھ تو حاصل ھوتا یوں زندگی کو لْٹاتے ہؤئے