سفینہ ہے گرداب کے درمیاں میں

Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

سفینہ ہے گرداب کے درمیاں میں
 رہیں پر کنارہ کے ہی سرگراں میں
 یہ طوفاں بھی کیسے بگاڑے ارادے
 بضد جب ہنگامہ خطر کشتگاں میں
 مگن ہو مشن میں ہمہ وقت گر ہم 
اضافہ مسلسل رہے کارواں میں
 تڑپ ہو مکمل اگر ایک بن کر 
سکوں ہی ملے درد دل بیکراں میں
 حکومت تھی عالم پہ اسلام کی بھی 
ستم سے پریشان اب ناگہاں میں 
ٹھکانہ ہمارا ہے ناصر جنت ہی
 مگر صرف رہنا نہیں اس گماں میں

Rate it:
Views: 534
28 Dec, 2020