سفینہ ہے گرداب کے درمیاں میں
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriسفینہ ہے گرداب کے درمیاں میں
رہیں پر کنارہ کے ہی سرگراں میں
یہ طوفاں بھی کیسے بگاڑے ارادے
بضد جب ہنگامہ خطر کشتگاں میں
مگن ہو مشن میں ہمہ وقت گر ہم
اضافہ مسلسل رہے کارواں میں
تڑپ ہو مکمل اگر ایک بن کر
سکوں ہی ملے درد دل بیکراں میں
حکومت تھی عالم پہ اسلام کی بھی
ستم سے پریشان اب ناگہاں میں
ٹھکانہ ہمارا ہے ناصر جنت ہی
مگر صرف رہنا نہیں اس گماں میں
More Love / Romantic Poetry






