سلام اے شہیدو، سلام اے شہیدو
زمانہ تُمہارا غلام اے شہیدو
ہماری ہی خاطر محافظ ہمارے
یہ گھر چھوڑ اپنا محازوں پہ جائیں
شہیدوں کے والد، شہیدوں کی مائیں
بدن کے لہو سے یہ دھرتی سجائیں
سلام اے شہیدو، سلام اے شہیدو
زمانہ تُمہارا غلام اے شہیدو
یہ سیسہ پلائی نہ دیوار ہوتی
تو ہم بیچ دریا، گھڑے ساتھ کچے
شہیدوں کے ساتھی، شہیدوں کے بچے
ہے احسان اُن کا، وطن دوست سچے
سلام اے شہیدو، سلام اے شہیدو
زمانہ تُمہارا غلام اے شہیدو
شہیدوں نے جاں جس کی رہ میں گنوائی
وطن گر بچے گا تو کس کی بھلائی
شہیدوں کی بہنیں، شہیدوں کے بھائی
نہ آنکھوں میں آنسو، نہ لب پر دہائی
سلام اے شہیدو، سلام اے شہیدو
زمانہ تُمہارا غلام اے شہیدو
ذرا سوچ اظہر، تُجھے جان پیاری
شہیدوں کی خاطر کرو جو بھی کم ہے
شہیدوں کے بکھرے لہو کی قسم ہے
عدو کی نحوست بھسم ہے بھسم ہے
سلام اے شہیدو، سلام اے شہیدو
زمانہ تُمہارا غلام اے شہیدو