سمجھ سکے جو مری بات وہ کلام کرے

Poet: امن شہزادی By: Faizan, Australia

سمجھ سکے جو مری بات وہ کلام کرے
نہیں سمجھتا تو بس دور سے سلام کرے

جسے بھی چاہیے خیرات میں مری آواز
وہ پہلے میری خموشی کا احترام کرے

کواڑ کھلتے ہی ورنہ بدن سے لپٹے گی
اسے کہو کہ اداسی کا انتظام کرے

معاملات جہاں اس کے واسطے چھوڑے
اور ایک وہ ہے جو فرصت سے اپنے کام کرے

مجھے سکوں ہی وہ آواز سن کے آتا ہے
تو کیوں نہ ربط مسلسل وہ میرے نام کرے

Rate it:
Views: 940
12 Aug, 2021