سنا ہے عام پتھروں کےساتھ گوہر ہوتےہیں
بےحس دنیا میں کچھ لوگ وفا کہ پیکرہوتےہیں
خواب میں جب اسےسناتا ہوں اپنی تازہ غزل
صبح کئی پھول میرے بستر پر ہوتے ہیں
کسی چہرے کی شوخی پہ نا جانا دوستوں
ان کہ من میں کئی اجڑے کھنڈر ہوتےہیں
ایسےلوگوں پہ خدا کی رحمت برستی ہے
پیار ومحبت جن دلوں کےاندرہوتے ہے
بڑی سبق آموز شاعری کرنےلگےہو اصغر
تمہارے سبھی اشعار بڑے پر اثر ہوتے ہیں