سنا ہے محبتیں برسی ہے رات بھر
دید کو آنکھیں ترسی ہے رات بھر
سنا ہے جگنوؤں نے آنکھوں سے
کی ہیں جی بھر کے باتیں رات بھر
سنا ہے تنہائی نے تاروں کی محفل میں
کی ہیں ان پر عنایتیں رات بھر
سنا ہے چاند بھی تکتا رہا ہے پیار سے
مسکراتی رہی میری اُنکھیں رات بھر
سنا ہے رنگ بھی رقص کرتے ہیں جھوم کر
کرتے رہے ہیں شرارتیں رات بھر
سنا ہے رات بھی مسکراتی رہی دیر تک
کرتی رہی خود سے باتیں رات بھر