سنبھلتے سنبھلتے سنبھل ہی گیا
بہلتے بہلتے بہل ہی گیا
دل کا پریشاں پریشان عالم
بدلتی رتوں سا بدل ہی گیا
سنبھالے رکھا دل کو برسوں مگر
تیری ایک نظر سے پھسل ہی گیا
تیری شوخ طبیعت نے جادو کیا
تو یہ سادہ دل بھی اچھل ہی گیا
عظمٰی یہ دل بے وفا ہو گیا
پہلو سے میرے نکل ہی گیا